فلم: دی کڈ The Kid
مووی ریلیز: 1921
صنف: کامیڈی ڈرامہ
رننگ ٹائم: 68 منٹس (اورجنل کٹ)
ریٹننگ IMDb: 8.3
زاتی ریٹنگ: 8.0
1: سو سال پرانی فلم
اس فلم کو ریلیز ہوئے سو سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے۔ بطور ڈائریکٹر مزکورہ مووی چارلی چپلن کی پہلی فل لینتھ مووی سمجھی جاتی ہے۔ سال 1921ء کی دوسری کامیاب فلم کے طور پہ بھی اسے جانا جاتا ہے۔ کہانی کی شروعات اک غیرشادی شدہ خاتون کے نومولود بچے سے ہوتی ہیں۔ اس کا مصور باپ اپنی اولاد کو دیکھ بھال کرنے سے گریزاں دکھائی دیتا ہے۔ ماں نہ چاہتے ہوئے بھی اسے سرراہ چھوڑ دیتی ہے مگر کچھ سمے بعد اسکا دل بدل جاتا ہے اور دوبارہ اپنے بچے کو اٹھانے کے لیے پہنچتی ہے مگر تب تک دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ کہانی کا پلاٹ مکمل طور پہ دیکھنے والے کو اپنی گرپ میں لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔زیادہ تر پلاٹ linear ہے جو کے شروعاتی ابواب سے ترتیب وار چلتا جاتا ہے سوائے چند گنے چنے مناظر کے۔
2: فلم مینکنگ کے شوقین:
جن فلمی دنیا کے شوقین کو "فلم میکنگ" اور کہانی کو پیش کرنے کی تکنیکس کی جانکاری کا شوق ہے وہ اس فلم کو ضرور اپنا دھیان بھرا وقت دیں۔ عموما ٹاکیز میں ڈائیلاگز کی وجہ سے توجہ دینی ہوتی ہیں وہیں اس فلم کی خصوصیت یہ ہیکہ لمحہ بھر کو نظر ہٹائی تو قیمی پلاٹ ٹوسٹ تک مس ہو جانے کا قوی خدشہ رہے گا۔
3: تاریخی و قانونی اہمیت:
تاریخی اعتبار سے اس فلم میں چھوٹے بچے کا کردار ادا کرنے والے جیکی کوگن کو ہالی ووڈ کی تاریخ کا پہلا چائلڈ سٹار سمجھا جاتا ہے۔جیکی کو بطور چائلڈ سٹار بہت سی دولت اکٹھی کرنے کا موقع ملا مگر اس کی ماں اور سوتیلے باپ نے اس کو جوانی کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی تقریبا سبھی پیسے عیاشی میں اڑا دئیے۔ بعد میں ''کوگن بل'' بھی بچوں کی قانونی رائٹس کے حوالے سے کیلی فورنیا میں وجود میں آیا۔
4: کردار نگاری و کرداروں کا آپسی تعلق
کرداروں کی بات کی جائے تو کہانی کی بنت اس سمجھداری سے بنی گی ہے کہ ہر کردار دوسرے سے جڑا ہوا لگتا ہے۔ کوئی بھی کردار آپ کو آف دی روڈ نظر نہیں آئے گا۔ قریب اور کہانی کے سینٹرل بہائو کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔
5: ترش مگر میٹھا زائقہ
کہانی کی بات کی جائے تو مزاح کا پہلو ساری سٹوری پہ غالب نظر آتا ہے سوائے آخری مناظر میں جب چارلی اک مسافر خانے میں گھوڑے بیچ کر سو رہا ہوتا ہے اور وہیں سے دکھ کی لہر کہانی کے جام میں شامل ہوتی چلی جاتی ہے۔
6: بچے کا کردار اور چارلی کی زاتی زندگی:
تاریخ دانوں کا کہنا ہیکہ مزکورہ فلم کے سیٹ سے ہٹ کر بھی چارلی کوگن کو گھمانے پھرانے، سیر سپاتے اور سیر کرانے لیکر جاتا ہوتا تھا۔چارلی کا اپنا بچپن غموں اور دکھوں میں گزرا تھا جس کی بنیادی وجہ اسکی غربت تھی۔ اسکی ماں جب غصے میں ڈرنک ہوتی تھی تو وہ اسے اکثر کہتی تھی:
''تم بھی کسی دن اپنے باپ کی طرح گٹر میں مرو گے۔''
ایسے ہی عناصر کے پیش نظر چارلی جیکی کوگن کے بچپن کو زیادہ سنوارنا چاہتا تھا کہ اپنے بچپن کی کم و خلاء کو اسکے روپ میں مکمل کر سکے۔
گروپ واسطہ پہلا تبصرہ ہے مگر طویل ہو جائے گا بس اتنا عرض کرتا چلوں کہ ٹاکیز فلموں کے طرح سائلنٹ ایرا کی اس بلاک بسٹر فلم سے نظریں مت ہٹایئے گا۔ کیونکہ اس پہ لکھا ہوا جو آرہا ہے وہ سٹوری کے اتار چڑھائو میں اہم ہے۔
آن لائن فورمز پہ مزکورہ بالا فلم بآسانی میسر ہو جائے گی۔
شکریہ۔
بلال مختار
0 Comments