پہلاعشق
میں نے اسے پہلی مرتبہ شادی میں دیکھا تھا
معصوم آنکھیں، سانولی صورت
کسی کی تلاش میں تھی
مہمانوں کی بھیڑ میں شاید ہی کسی نے اس کا نوٹس لیا ہو
اس ماحول میں مجھے وہ اجنبی لگ رہی تھی
بارات جاتے ہوئے وہ میرے پاس والی نشست پر تھی
میں نے اسے بہت پاس سے دیکھا
مسکراتے ہوئے اس کے گالوں میں ڈمپل پڑ جاتے تھے
چھوٹے چھوٹے قرینے سے آویزاں دانتوں پر
مجھے موتی کا گمان ہوا
وہ سنہرے بالوں کو ایک رخسار پر بکھیر کر
کان کی بالی درست کر رہی تھی
ڈرائیور ریئر ویو میرر سے بے تابانہ اس کی طرف دیکھے جا رہا تھا
سڑک 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پیچھے بھاگی جارہی تھی
زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ میں نے مسکراتے ہوئے ہیلو کہا
اور ہاتھ بڑھاتے ہوئےاپنا نام بتایا
اس نے مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی تھا
کہ
گاڑی میں
ہے ہے
اللہ اکبر اللہ اکبر
لا الہ الا اللہ
کا شور بلند ہوا،
گاڑی بل کھاتی ہوئی سڑک سے نیچے کھائی میں جا رہی تھی
میرے بغل کی نشست خالی تھی...
0 Comments