Subscribe Us

Header Ads

نظم 🔴طالبان :- قمر جہاں

قمر جہاں معروف نظم نگار 


 طالبان


خوف، دہشت، بے یقینی

سوچ پر پہرے، بدن پر تازیانے

رنگ بھومی پر سبھی کردار لرزاں

مجلسوں پر مجلسیں 

باہمی گفت و شنید، ہے مسئلہ یہ زیر غور

کہ حکومت کی مہار

کیسے ان ہاتھوں کو سونپیں

جن کی گستاخی و جرات اور دہشت کے نقوش

ثبت ہیں چہرے پہ اس کے

دندناتے پھر رہے ہیں جس کے سکے حکم کے بازار میں

کیسے ان کو بخش دیں پروانہء تسلیم جن کا شوق ازلی

کشت جبر و آمریت

اڑگئی آنکھوں کی نیند

بند باندھیں کیسے اس طوفان پر

ہےکوئی زنجیر آہن گر کے پاس

جو جکڑ دے ہاتھ پیر

اور تنفس سے کرے محروم گردباد کو


رنگ بھومی کے منقش تخت پر جلوہ نما اب

اک نیا کردار ہے

انگلیاں مخروطی ٹھوڑی پر رکھے

آسماں کی وسعتوں میں ڈھونڈتا ہو جیسے کچھ

ہوش نے آنکھیں جو کھولیں

طالبانی تھی فضا کل

آج بھی بدلا نہیں کچھ



ہر طرف ہر موڑ پر طالبان اور طالبان

شہر میں قریے میں مکتب اور دانش گاہ میں

دسترس میں ان کی گھر آنگن مرا

میرے سارے فیصلے، تقدیر میری

ہورہے تھے طالبانوں کے قلم سے رقم جب

فلسفی، دانشور و اہل جہاں کے خیر خواہ

کس جہاں میں گم تھے سب


قمرجہاں

Post a Comment

0 Comments