🔴تم یادآتےہو🔴نظم
⚫شمینہ جاوید ملک ⚫
کہیں جب بوندیں
آکاش کی پیامبر بن کے
زمیں کی کوکھ میں اترتی ہیں
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
اوس قطرے جب
دھیرے سے
گلاب کی ہتھیلی پہ
بستر بچھاتے ہیں
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
برف جب پہاڑوں کو
سفید قبا پہناتی ہے
دھرتی سفید پوش اپسرا کی مانند
سنورتی ہے
ہوا روح کو جماتی ہے
تری حدت مجھے یاد آتی ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
بہار جب جوبن دکھاتی ہے
میرے قدموں میں گل بچھاتی ہے
زمیں پھر سبز پوش ہوتی ہے
نرالی جھب دکھاتی ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
خزاں جب نوحہ کناں ہوتی ہے
قدموں تلے زرد پتے بین کرتے ہیں
درخت بچھڑنے والوں کے نوحے کہتے ہیں
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
فطرت کے ہر منظر میں
ہر پل ہر ساعت
۔ ۔
0 Comments