Subscribe Us

Header Ads

جاوید ‏اختر ‏ذکی ‏🔴دو ‏ ‏نظمیں ‏

نثری نظم 
عنوان ۔۔۔"شام کی پوٹلی میں زندگی کا اشارہ "
جاوید اختر ذکی خان🔴کلکتہ 
جس دن مجھے موت آئے گی 
میرے سراہنے ایک کتاب رکھی ہوگی
اس کتاب کا ایک صفحہ تمہیں 
مڑا ہوا ملے گا۔۔۔۔۔
یہ مڑا ہوا صفحہ علامت ہے 
ٹھہر جانے کی رک جانے کی ۔۔۔۔۔
پر،،،،،یہ فقط میرے لیے ہے
تمہیں اس مڑے ہوئے صفحہ سے 
آگے بڑھنا ہے ۔۔۔//
تم جو آج بھی کھیتوں کے 
باڑوں میں لگے درخت کی پرچھائیوں سے 
وقت کو ماپتے ہو۔۔۔۔//
اب تمہیں اس سے آگے بڑھنا ہے 
بھوک سے ۔۔۔پیٹ کی بھوک سے 
آگے کی سوچ کو اڑان بخشنی ہے اب تمہیں۔۔۔؟؟
بھوک ۔۔۔۔جو تمہیں خود کو چبانے 
کی ترغیب دیتی ہے۔۔۔؟؟
اب ان کھیتوں سے نکل کر باہر آؤ۔۔۔۔
کتابوں کے مڑے ہوئے صفحات کو پڑھ ڈالو۔۔۔۔
ایک نئے عزم و ہمت کے ہمراہ 
اپنی زندگی کی تیرگی کو دور کرو۔۔تم 
کیا نہیں ہے تمہارے پاس 
صبح کی امید 
اور 
شام کی پوٹلی میں زندگی کا اشارہ
تم صبح مت دیکھو۔۔۔!
تم شام  مت دیکھو --!
تم نشیب و فراز  مت دیکھو !
تم زندگی کا جشن شروع کیوں نہیں کر دیتے ہو۔۔۔؟؟
یہ میرے لفظ ۔۔۔۔
پتھروں پر گھس گھس کر اب دھار دار ہو رہے ہیں 
لہو جم جاتا ہے۔۔۔
پر۔۔۔۔۔لفظ کبھی منجمد نہیں ہوتا ہے۔۔۔//
یہ الفاظ ہی ہیں میرے 
جو تمہاری پیشانی کو روز بوسہ دیتے ہیں
ہاں ۔۔۔۔میرے لہو کی دریا کو
تم پار کر جاؤ اب۔۔۔//
لہو تاریخ کی گلیوں میں نہیں جھانکتا 
پر لفظ ۔۔۔۔۔
میرے تاریخ بنائیں گے ایک روز۔۔۔
مجھے یقین ہے۔۔//

🔴 اختر ذکی کلکتہ 🔴

نثری نظم۔۔۔ عنوان "فولاد"
میرے مرشد جناب مشرف عالم ذوقی اور قابل احترام استاد محترم جناب مسعود بیگ تشنہ کی نذر۔۔
جو میری رہنمائی اسوقت کرتے ہیں جب میں محبت کی زبان کے بدلے پٹھانی اور خونی زبان بولنے لگ جاتا ہوں۔۔۔۔اللہ تا قیامت انہیں سلامت رکھے۔۔اور انکی ادبی اور روحانی نور سے مجھے منور کرتا رہے ۔۔آمین 
آپ سب کا بے حد شکریہ ۔۔۔
اور اس رب عظیم کا شکریہ جس نے مرشد اور استاد محترم سے جوڑے رکھا ہے
-- جاوید اختر زکی خان 
نثری نظم ۔۔۔۔عنوان ۔"۔فولاد"
میں نے اب جانا کہ طاقتور کون ہوتا ہے 
فولاد کیوں پگھلتا ہے 
سرخ آنکھوں میں گلاب کے پھولوں کا عکس کہاں سے آتا ہے 
میں نے اب جانا کہ محبت کی گمشدہ آوازوں کا سحر کیسا ہوتا ہے 
میں نے پتھروں پر چلنا شروع  کیا تو پاؤں لہولہان تھے 
میں نے سوکھی پتیوں سے دوستی کی 
تو دل میں محبت کا چشمہ جاری ہوا 
میں نے سوچا ، میں کب غلط تھا ؟
میں نے سوچا ، میں کب صحیح تھا ؟
جب میں نے اپنی طاقت پہچان لی ، 
اس وقت ایک ننھی گل فروش لڑکی میرے مقابل تھی 
میں نے اس کے پھول خریدے 
اور اس کی آنکھوں میں کچھ پھول رکھ  دیے 
ایک نئی صبح  کا استقبال کرتے ہوئے 
میں سب سے پہلے 
اپنی مضبوط ہتھیلیوں پر 
چند گلاب رکھوں گا 
مجھے ابھی صحراؤں سے گزرنا باقی ہے ..

Post a Comment

0 Comments