جنوبی کوریا کے مشہور پاپ سنگر کم جانگ ہون کا خود کشی سے پہلے لکھا گیا خط ..
میں اندر سے ٹوٹا ہوا تھا
اداسی نے پہلے آہستہ آہستہ مجھے شکستہ کیا اور پھر مجھے نگل لیا
میں نے خود سے نفرت کی
اگر میں سانس نہیں لے سکتا تو مجھے رک ہی جانا چاہیے
میں نے پوچھا کہ میرے لیے کون ذمہ دار ہوسکتا ہے؟
ایک تم ہی ہو
میں تنہا محسوس کرتا ہوں
یہ کہنا آسان ہے کہ میں خود کو ختم کر دوں گا
لیکن ایسا کرنا مشکل ہے
میں نے مشکلات سے لڑنے کی کوشش کی
میں نے خود کو بتایا کہ شاید یہ میں ہی ہوں جو ہر شے سے فرار ہو جانا چاہتا ہوں
یہ سچ ہے۔ میں واقعی خود سے فرار چاہتا تھا
میرے ذہن میں پریشان کن خیالات کا سیلاب رواں ہے
مجھے کبھی موقع نہیں ملا کہ اپنے درد کو مسرت میں بدل سکوں
دکھ بس دکھ ہے
کیوں؟ میں کیوں اپنی مرضی سے اپنی زندگی ختم نہیں کر سکتا؟
میں نے اپنے دکھ اور درد کی وجہ جاننے کی کوشش کی
میرے پاس جواب پہلے سے تھا
میں خود اپنی وجہ سے تکلیف میں تھا
یہ میری ہی غلطی ہے کہ میرے اندر اتنی ساری خامیاں ہیں
ٹیچر! کیا یہی آپ سننا چاہتے تھے
نہیں، میں نے کچھ غلط نہیں کیا
ڈاکٹروں کے لیے بہت آسان ہے کہ اپنی پرسکون آواز میں ہماری ذات ہی کو ہمارے مسائل کا ذمہ دار ٹھہرا دیں
میں حیران ہوں کہ میں خود کو اتنی تکلیف میں محسوس کرتا ہوں
وہ لوگ جنہوں نے مجھ سے زیادہ دکھ برداشت کیے کس طرح جئے جارہے ہیں
مجھ سے کمزور بھی زندہ ہیں
مجھے ایک ہی جواب ملا کہ “بس جیتے رہو!”
زندگی کا مقصد سو مرتبہ سے زیادہ پوچھنا میرے لیے نہیں، وہ تمہارے لیے ہے
میں وہ اپنے لیے چاہتا تھا
برائے مہربانی ایسی باتیں مت کہو جو تم نہیں جانتے
تم مجھ سے کیسے پوچھ سکتے ہو کہ میں اپنی تکلیف کی وجہ تلاش کروں؟
میں نے کتنی بار کہا کہ میں تکلیف میں ہوں
کیا مجھے تکلیف میں ہونے کی مزید وجوہات کی ضرورت ہے؟
کیا مزید کہانیاں بتانے کی ضرورت ہے؟
میں نے تمہیں پہلے سے بتا دیا ہے
کیا تمہارا دماغ غیر حاضر تھا جب میں نے تمہیں بتایا؟
جو چیزیں تم برداشت کر لیتے ہو اور ان سے بلند ہوجاتے ہو وہ زخم کے نشان نہیں چھوڑتیں
دنیا کے خلاف جانا میری ذمہ داری نہیں تھی
دنیا میں مشہور ہو جانا میرا راستہ نہیں تھا
اسی لیے کہتے ہیں کہ دنیا سے مختلف ہونا مشکل ہے
دنیا میں مشہور ہونا مشکل ہے
میں نے کیوں یہ راستہ چنا؟
اب تو یہ سوچنا مذاق لگتا ہے
یہ معجزہ ہے کہ اس تمام وقت میں میں اس سب سے گذر گیا
اور کیا کہہ سکتا ہوں
بس کہو کہ گڈ جاب! تم نے بہت اچھا کام کیا
مجھے کہو کہ میں بہت سہہ چکا ہوں
حالانکہ اس وقت تم ہنس نہیں سکتے، لیکن بس مجھے الزام دیتے ہوئے رخصت مت کرو
کہو، گڈ جاب!
تم بہت سہہ چکے ہو
گڈ بائے!
(بشکریہ: ڈاکٹر لبنٰی مرز)
https://mautdotcommalegaon.blogspot.com/2021/07/blog-post_31.html
0 Comments