مسٹر پرفیکٹ!!
تحریر: اسفند جاوید مہر
انڈین ایکٹر جن کا اصل نام محمد عامر حسین خان ہے۔ آپ چودہ مارچ انیس سو پینسٹھ میں پیدا ہوئے۔
فلمی دنیا میں عامر خان کے نام سے جانے جاتے ہیں۔آپ نے بطور چائلڈ ایکٹر بہت سی فلموں میں کام کیا۔ لیکن" قیامت سے قیامت تک" آپ کی پہلی فلم تھی جس میں آپنے لیڈ ایکٹر کے طور پر اپنے جوہر دکھائے۔ آپکی بطور ڈائریکٹر پہلی "فلم تارے زمیں پر" تھی ۔1999 میں عامر خان نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر عامر خان پروڈکشن ہاؤس کھولا۔اور دوہزار ایک میں بننے والی سپر ہٹ مووی "لگان "جس میں خود عامر خان نے بطور ہیرو کام کیا عامر خان پروڈکشن کی پہلی فلم تھی۔
قیامت سے قیامت تک، جو جیتا وہ سکندر،ہم ہیں راہی پیار کے ان تینوں فلموں عامر خان نے بطور سکرین رائٹر بھی کام کیا۔اسی طرح" پی کے" عامر خان کی پہلی فلم تھی جس کا فگر "Run Track "نے کیا جوکہ امریکہ کی کمپنی ہے اور اسی فلم میں عامر خان کے بیٹے جنید خان نے پہلی دفعہ بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھی کام کیا۔اس کے ساتھ ساتھ عامر خان ایک شو جسکا نام ہے "Satyamev Jayatae" بھی شروع کیا جسے بطور ہوسٹ وہ چلاتے ہیں
عامر خان کا کہنا ہے میں اپنے دیش سے بہت پناہ محبت کرتا ہوں اک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بھارت کے باہر اور کسی بھی ملک میں انکا اک بھی گھر نہیں۔
عامر کہتے ہیں ہر سماج میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں لیکن انکا ماننا ہے کہ کوئ بھی معاشرہ ہوں زیادہ تر لوگ پازیٹیو ہوتے ہیں۔ خان کا کہنا ہے کہ میں اللہ سے دعا مانگتا ہوں اس کائنات پر سب جیوت چیزیں رہیں جو برے ہیں وہ بھی رہیں بس ان میں سے برائ ختم ہوجائے۔ اس بات کو بڑھاتے ہوئے وہ بولے مجھے سب سے زیادہ ڈر اپنوں سے دور ہونے سے لگتا ہے اور جب میں یہ بات سوچتا ہوں تو سہم جاتا ہوں۔
عامر خان روبکس کیوب صرف اٹھائیس سیکنڈ میں کمپلیٹ کرلیتے ہیں۔عامر خان کو فلموں کے کلپ بورڈ سنبھالے کا شوق ہے۔ انہوں نے ایک ٹی وی شو میں"دنگل"فلم کا کلپ ورات کوہلی کو بطور تحفہ دیتے ہوئے یہ بات بتائ۔
خان کو ایڈونچرز گیم کھیلنا پسند ہے۔کرکٹ میں ویرات کوہلی کی سیمی فائنل میں سری لنکا کے خلاف اننگز جس میں ویرات نے پینتیس رنز بنائے تھے اسے اپنی پسندیدہ اننگ قرار دیتے ہیں۔انکے ڈانس کرنے کیلئے سلیمان خان کا گانا "ڈنکا چنکا" فیورٹ ہے۔
عامر روتے بہت ہیں وہ جذبات کا اظہار کرنا پسند کرتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ میں اپنی غلطیوں کو بہت ویلیو کرتا ہوں تنقید کرنے والوں کو اور خاص طور پر تنقید برائے اصلاح والوں کو لازمی سنتا ہوں۔ انہوں نے کہا خاص طور پر فلم کی ریلیز سے کچھ دن قبل اور بعد میں بہت نروس ہوتا ہوں ان دنوں میں سگریٹ پینے لگتا ہوں بعض دفعہ تو شراب بھی ان میں شامل ہوجاتی ہے۔
عامر خان اپنے چچا ناصر خان کو اپنا استاد مانتے ہیں۔فلموں کی کہانیاں نہیں سنتے بلکہ سکرپٹ کو سننا پسند کرتے ہیں۔وہ بتاتے ہیں کہ اک دفعہ اک کمپنی نے تین فلموں کیلئے بلینک چیک کی آفر کی لیکن سکرپٹ پہلے نا سنانے کی وجہ سے عامر نے اسے رجیکٹ کردیا۔
پی کے جس کے رائٹر کا نام "راجو" ہے اس نے عامر کا اس فلم کیلیے تین سال تک انتظار کیا۔ اس فلم کے سکرپٹ تیار کرنے میں راجو کو سترہ مہینے لگے تھے لیکن عامر خان نے یہ کہ کر راجو کو واپس بھیج دیا کہ سکرپٹ ابھی تیار نہیں ہے اس پر مزید کام کیجئے۔
عامر خان کی اسی لگن اور محنت کی وجہ سے لوگ انہیں مسٹر پرفیکٹ کہ کر بلاتے ہیں ۔ پی کے، لگان، دنگل، تھری ایڈیٹس، تارے زمین پر، سیکرٹ سپر سٹار ان فلموں کے ساتھ اگر عامر کا نام نا آتا تو شاید وہ آج اس قدر مقبول نا ہوتی۔
عامر ایوارڈ شو میں نہیں جاتے لیکن پھر بھی 2003 میں پدما شری ایوارڈ، 2010 میں پدما بھوشن ایوارڈ، 2017 میں چائنہ کی گورنمنٹ کی طرف سے ہونری ٹائٹل (Honory Tittle)، National Treasure of India سے نوازا گیا۔عامر کئ سالوں تک پانچ سو بااثر ترین مسلمانوں میں بھی شامل رہے۔اسکے ساتھ ساتھ وہ بطور انڈین ایمبسٹر بھی کئ سالوں تک انڈین کا نام روشن کرتے رہے اور اس کیلئے انہوں نے حکومت سے اک روپے نہیں لیا۔
0 Comments