Subscribe Us

Header Ads

زاہد اِمروز..... نظم کے لیے غسل واجب نہیں ..... ‏زاہد ‏ ‏اِمروز ‏کی ‏تازہ ‏نظم ‏"موت ‏ڈاٹ ‏کام ‏مالیگاؤں ‏کے ‏لیے ‏

زاہد اِمروز
..... 
نظم کے لیے غسل واجب نہیں 
................ 



لندن کے شب خانوں میں 
نیم واقف عورتوں کی کمریں گھیرے
برہنہ ٹانگوں، ادھ کھلے پستانوں پر چھا جانے کی خواہش میں 
آدمی خود کو زخمی کر لیتا ہے

آدمی سوچتا ہے
زخم اِنسان کا زیور ہے
یہ تو ایک مکَر ہے
مکَر عورت کا چور دروازہ ہے
اور مرد کے ماتھے کا محراب

رات کے تین بجے ہوں 
یا تیس برس کی زوجیت ہو
خواب ہو یا بستر
عورت اپنا مرد خود چنتی ہے

لندن لڑکیوں سے بھرا پڑا ہے
لیکن دل کا دالان خالی ہے

مے نوشی کی رات کے بعد
راہ پڑے بنچ پر آنکھیں کھولو
 کمرے میں جوتوں سمیت جاگو
یا اجنبی بستر کی رانوں سے طلوع ہو
آدمی تنہائی کو طلاق نہیں دے سکتا

عمر علی!
لندن ہو یا لائل پور
دنیا ایک سی ہے

منشی محلے کے چکلے کی عورت بھی شاطر نکلی
اُس نے رمضان کے سارے روزے رکھے
اور تیس راتیں کمائیں 
ہم بستری کے بعد وہ نماز پڑھنے چلی گئی
 میں غسل کیے بغیرنظم لکھنے لگا
......

Post a Comment

0 Comments