Subscribe Us

Header Ads

کمین گاہ 🛑نینا عادل کراچی ( خالد جاوید صاحب کے ناول نعمت خانہ سے ماخوذ )🔴ایک وجودی نظم ۔

 کمین گاہ 🛑نینا عادل 

کراچی 

( خالد جاوید  صاحب کے ناول نعمت خانہ سے ماخوذ )🔴ایک وجودی نظم 

                         

 نینا عادل کراچی 


آنتیں

ہوس گیر آنتیں

انسانیت کی صبح طلوع ہونے سے پیشتر

پیٹ کے تاریک غاروں سے نکل کر

زمین کےمحیط پر کینچوے کی طرح رینگنے لگیں

،


بھوک

آدم خور بھوک

آگ کی حرارت محسوس کرنے سے قبل

لہو کے ذائقے سے واقف ہوگئی

اور ایک ہی جست میں

درخت کی اونچی شاخ سے رسوئی میں رکھے سالن کی ہانڈی میں آن گری

،


دانت

نوکیلے دانت

وحشی تہذیب کے بے ستر کنارے کُترتے کُترتے اتنے گھِس گئے

کہ سہولت سے بابا جونز پِزا چاب سکیں

،


پیاس

دریا کنارے رینگنے والی پیاس

جنگوں کے طبل بجانے کے  بعد مفتوح بستیاں جلانے لگی! اور

شمپئن کی کاک کھول کر

فنا کے نادیدہ تاروں پر ناچتے ہوئے

بقا کا جشن منانے لگی

،


موت

نشہ نہ کرنے والی

شتاب اور چوکس موت

اپنا پیٹ بھرنے کے لیے

ہمارئ اشتہا کی کمین گاہوں میں

ہماری زندگیوں کا سودا کرنے لگی

نیناؔ عادل

Post a Comment

0 Comments