🔴مولانا رومی کی تین نظمیں 🔴
مولانا رومی کا کلام شمس سے ترجمہ
ترجمہ نگار سلمیٰ جیلانی
جب کبھی تم غصہ کا چہرہ دیکھو
اس کے پیچھے جھانکو
تمہیں تکبر کا چہرہ دکھائی دے گا
غصہ اور تکبر کو اپنے قدموں تلے لا کے
سیڑھی میں تبدیل کردو اور
اوپر چڑھتے چلے جاؤ
امن حاصل نہ ہو گا
جب تک کہ تم ان کے مالک نہ بن جاؤ
غصہ کو در گزر کرو
گو اس کا ذائقہ شیریں سہی
مگر یہ مار دیتا ہے
اس کے شکار نہ بنو
غصہ اور تکبر سے آزادی تب ہی ملے گی
جب عاجزی اپناؤ گے
مولانا رومی کے دیوان شمس سے ٩٤٧🔴🔴
اردو ترجمہ سلمیٰ جیلانی ⚫⚫
اس رات میں سونا نہیں
کہ اس رات کی قیمت
لاکھ جانوں سے بھی زیادہ ہے
یہ رات بڑی دیالو ہے
جو تمہیں دے سکتی ہے
پورے چاند کا تحفہ
تمہاری روح کو عطا کر سکتی ہے
بے انت خزانے
رات کو سونے سے پیشتر
جب تم خیال کرتے ہو
کہ دنیا بڑی بے مہر ہے
تب اک لامتناہی فضل
آسماں سے اترتا ہے
تاکہ تمہاری روحوں کو سرشار کردے
رات جو دن کی طرح پرہجوم نہیں ہے
رات جو ابدی محبت سےبھرپور ہے
اس رات کوتھام لو
مضبوطی سے اپنی بانہوں میں
جیسے کوئی محبوبہ ہو
یاد رکھو !! زندگی کا پانی
اندھیرے غاروں میں بہتا ہے
تو اس بڑی مچھلی کی طرح نہ بن جانا
جو جھرنے کے دہانے پر کھڑی ہو کر
زندگی کے بہاؤ کو روک دیتی ہے
یہاں تک کہ کعبہ بھی جو
سیہ لباس سے ڈھکاہے
دکھا رہا ہے اپنی بہار
کہ جنّتیں اپنے فضل کو تیار ہیں
انسان کی روح پر
صرف ایک رات کی نماز مکہ مکرمہ میں
جیسے سو راتوں کی عبادت
ہے کوئی جو دعوی کرے
کہ نیند تعمیر کر سکتی ہے
اس طرح کی کوئی عبادت گاہ
(ایک رات جب نبی (صعلم
پر رحمت نازل ہوئی
اور تمام بت پاش پاش ہوے
صرف الله واحد باقی رہا
سب کو برابر باٹنے کو
اپنی لامتناہی محبّت
🔴🔴
غزل ٩٨١مولانا رومی ر ح
اردو ترجمہ سلمیٰ جیلانی
مصری نان
شعر مرے ایسے ہیں جیسے مصری نان
رات گزرجائے تو انہیں کھایا نہ جا سکے
جب تازہ ہوں تب ہی انہیں کھا لو
قبل اس کے کہ گرد سے آلودہ ہوں
یہ آگہی کے گرم منطقوں میں پنپتے ہیں
لیکن اس بے رحم سرد مہر دنیا میں مر جاتے ہیں
کسی ماہی بے آب کی طرح
اک لمحہ نہ دیکھو تو تڑپ کر سرد ہو جائے
اپنے خیال میں تازہ سمجھ کر اپنے اندر جذب بھی کر لو
تب بھی بہت سے شاندار و جدید خیالات سے سجانا چاہئے
تمہارے الفاظ اپنے تخیل کی آنچ میں تپے ہوں
کہنہ مرد بزرگ کے نہ ہونے چاہیں
0 Comments